میرا پیارا تبلیغی سفر

Photo of author

By Maria B

نعمان بھائی سے ملاقات سے پہلے، تبلیغی جماعت کے بارے میں جو کچھ معلوم تھا وہ مولانا طارق جمیل، سعید انور اور جنید جمشید بھائی کی بدولت ہی تھاان میں سے اب جنید بھائی تو اس دنیا میں نہی ہیں پر جو نیک کام یہ لوگ اور بہت سارے ان جیسے کر رہے ہیں، ہماری دعا ہے کے الله پاک انکی زندگیوں میں برکت ڈالے اور انھیں اجرے عظیم عطا فرمایے–  نعمان بھائی لندن میں زیریے تعلیم تھے جب الله پاک نے انھیں ہدایت کا راستہ دکھایا پھر وہ دن ور آج کا دن، الله کے اس نیک بندے نے پیچھے مڑ کے نہی دیکھا اور نہ صرف اپنی بلکے اپنے جیسے اور بھی بہت سے  نوجوانوں کی اصلاح کےلیے تبلیغ کا راستہ اختیار کرلیا

  


یہ نعمان بھائی کی ہی محنت تھی کے مخلوط اور آزاد ماحول میں پڑھنے والی یونیورسٹی کے نوجوانو کی ایک کثیر تعداد نے تبلیغ  میں نکلنے کا فیصلہ کر لیا، ان میں سے بہت  سوں کو تو اپنے اپنے گھروں سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا مگر پھر بھی نعمان بھائی کی دعاؤں اور اس نیک کام کی برکت سے انہیں جانے کی اجازت مل گئییہ تینتیس ک قریب نوجوان تھے جن کا پہلا پڑاؤ رائونڈ تھا، یہاں پہنچنے کے بعد ہمیں تین جماعتوں میں تقسیم کر دیا گیا، ہم دس لوگو کی ایک جماعت کو گوجرانوالہ بھجوا دیا گیا اور سب سے اچھی بات یہ تھی کے ہمارے امیر صاحب ایک استاد تھے جنہوں نے نہ صرف ہمارا بہت خیال رکھا بلکے ہمیں بہت کچھ سکھایا
ویسے تو اس سفر میں ہمیں نہ صرف اپنی اصلاح کرنے کا موقع ملا بلکے الله کے نیک بندوں سے ملکے اور لوگو کو الله پاک کے راستے پی آنے کی دعوت دینے سے دل کو بہت سکون ملا، یہاں  میرا مقصد ان چند واقعات کا ذکر کرنا  ہے جو میرے ساتھ اس سفر میں پیش آے اور جنھیں آج بھی یاد کر کے میں اپنا ایمان  تازہ کر لیتا ہوںگوجرانوالہ میں ہم نے پہلی مسجد میں تین دن گزارے، اس دوران ہمیں کھانا پکانا ، صفائی ستھرائی ، برتن دھونا، کپڑے دھونا غرض ہر کام ہم سب کو خود ہی کرنا پڑا، بہت ساروں نے تو یہ کام زندگی میں پہلی بار ہی کیا تھا مگر پھر بھی الله پاک کا شکر ادا کیا اس یقین کے ساتھ کے الله پاک اسکا اجر دیں گے اور امیر صاحب نے بھی بہت حوصلہ دیا ک الله پاک جلد ہی آپ سب کو اسکا اجر دیں گے، گرمیوں کے دن تھے اور راتیں گزارنا مشکل لگ رہا تھا مگر ایک دن اچانک الله پاک نے موسم بہت اچھا کر دیا اور بارش سے گرمی کا اثر بھی کم ہو گیا، ہم نے امیر صاحب سے بارش میں نہانے کی خواہش کا اظہار کیا مگر وہ نا مانے، ہم نے بھی صبر  کا گھونٹ پی لیا، پر الله پاک نے ہماری اس آرزو کو اگلے دن ہی پورا کر دیا جب ہم فجر کی نماز کے لئے  اٹھے تو امام صاحب نے کہا کے آج  موسم اچھا ہے تو ہم با ہر صحن میں نماز پڑھیں گے، ابھی پہلی رکعت کی قرات ہی شروع ہوئی تھی کے اچانک بارش شروع ہو گئی ، جس کا امکان ہمیں کم لگ رہا تھا، اور پھر اگلے ہی لمحے بارش اتنی تیز ہو گئی  کے نماز کے اختتام تک ہم سب سر سے پیر تک مکمل بھیگ گئے، اس دن بہت دلی سکون ملا کے اپنے بڑوں کی بات مان کے چلیں گے تو الله بھی خوش ہو گے اور ہماری جائز خاھشات کو بھی غیبی طریقوں سے پورا کر دیں گے
پھر ایک  دن شام کو میں اور میرا یک ساتھی شام کے گشت پی نکلے، اس دوران مجھے بہت پیاس لگی تو میں نے اپنے ساتھی سے کہا ک چلو کسی دکان سے کوئی پانی یا جوس پی لیتے ہیں، اس نے کہا ک نہیں، امیر صاحب نے منع کیا ہے ک گشت کے دوران کوئی دوسرا کام نہی کرنا، بہرحال ہم کچھ دیر کے بعد واپسی پی ایک دکان کے سامنے سے گزرنے لگے تو سوچا کے اس کے مالک  کو بھی مسجد میں آنے کی دعوت دیتے ہیں، ہم جب اندر گئے تو اس دکان والے نے ہمارا تعارف سننے کے بعد فورن کہا کے جی جناب میں آپ کی بات ضرور سنو گا مگر پہلے آپ بیٹھیں اور میری طرف سے ایک ایک جوس پییں، ہم دونو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، مسکراے اور پھر الله پاک کا شکر ادا کیا، میں آج بھی سوچتا ہو کے ہم اکثر پریشان  رہتے ہیں کے ہمارا یہ کام نہی ہو رہا، وہ نہی ہو رہا، مگر الله کی مدد حاصل کرنا کتنا آسان ہے، بس صرف الله کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے جاؤ ، الله کو اپنے ساتھ پاؤ گے
پہلی مسجد میں تین دن گزرنے کے بعد ہم نے امیر صاحب کو کہ ہی دیا کے سنا تھا کے تبلیغ والوں کا لوگ بہت اکرام کرتے ہیں مگر یہا تو کچھ ایسا نظر نہی آتا، امیر صاحب نے ہمیں سمجھایا کے صبر کرو اور بس الله کو یاد کرو، پھر اسی دن شام کو ہمیں پتا چلا کے گوجرانوالہ کے یک بہت بڑے بزنس مین نے ہمیں اپنے ساتھ اپنی مسجد میں جانے کو کہا ہے تا کے ہم وہاں انکی مسجد میں جا کے ان کے علاقے کے نوجوانوں  کو بھی مسجد میں آنے کی اور الله پاک کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنی کی تلقین کریں، وہ خود اپنی بڑی بڑی گاڑیوں میں ہمیں لینے کے لیے آے اور پھر تین دن ہماری جس طرح خاطر توازا کی گئے وہ آج بھی ہمیں یاد ہے، ہر وہ نعمت جو سوچتے تھے، کھانے کو ملی، سوچا نہی تھا کے صبر کا پھل اتنی جلد ملے گا، پھرانہوں نے اپنی گاڑیوں میں ہمیں رائونڈ تک بھی چھوڑا، آج بھی جب کوئی پریشانی یا مشکل آتی ہے تو اپنے اس سفر کو یاد کرتا ہو کے بس کچھ دن کا صبر، پھر الله پاک کا انعام ہو گا اور شکر کے ساتھ اس وقت کو گزارنے  لگ جاتا ہوں ، الله پاک ہم سب کو اپنیزندگیاں الله پاک ور پیارے نبی حضرت محمّد صلى الله عليه وسلم کے بتایے ہوے طریقوں کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرماے ، آ مین.